Select your language
اپنے بچے سے ماں سے زیادہ کوئی پیارنہیں کرتا۔ ماں سے زیادہ بہتر اپنے بچوں کی تربیت کوئی نہیں کر سکتا۔ میں آپ کو ان شاء اللہ بتائوں گا کہ آپ یعنی ماں کیسے یہ ذمہ داری انجام دے سکتی ہیں۔ کیونکہ تربیت کرنا اللہ پاک نے والدین کےذمّہ لگایا ہے، ماں کی گود پہلی درس گاہ ہے۔
اللہ پاک کا قرآن پاک میں ارشاد پاک ہے : اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو۔ اور خود بھی اس پہ ثابت قدم رہو، ہم تم سے رزق نہیں چاہتے، رزق تو ہم تمہیں دیں گے اور بہتر انجام تقوٰی ہی کا ہے۔ سورہ طٰہٰ آیت
۱۳۲
حضرت مولانا سید محمد میاں صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اسلام نے بچوں کی مذہبی تعلیم اور دینی تربیت خود ماں باپ پر فرض کی ہے جس طرح نماز روزہ فرض ہے، یعنی جس طرح خود اپنے اخلاق کی اصلاح اور درستگی فرض ہے، اس طرح یہ بھی فرض ہے کہ اپنے بچوںکو نماز کی تعلیم دیں، نماز، روزہ کا پابند بنائیں، ان کے عقیدے ٹھیک کریں ، ان کے اخلاق درست کریں، یہ سب ماں باپ پر فرض ہے یعنی جس طرح بچوں کے کھانے ، پہنے اور رہنے سہنے کا انتظام کرنا ماں باپ پر فرض ہے، اسی طرح اسلام نے بچوں کی مذہبی تعلیم اور دینی تربیت بچوں کی پرورش کرنے والوں پر فرض کی ہے۔ (طریقہ تعلیم میں ۲۰۔۲۱)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مرد اپنے گھر والوں کا نگران ہے، اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ صحیح بخاری 7138
اتا 3 سال : بچہ بولنا سیکھ رہا ہے ۔ وہ دیکھ کر سمجھ رہا ہے۔ چنانچہ وہ جو دیکھے گا۔ سنے گا۔ وہی اس کی پہلی تختی پہ محفوظ ہوتا جائے گا ۔چنانچہ اس کو قرآن پاک سنایا جائے ۔
تین تا سات سال کی عمر : وہ بولنا شروع ہوا ہے وہ دیکھے گا، سنے گا، بولے گا۔ اب آپ نے کیا کرنا ہے اپنے بچے کو جب وہ بولنا شروع کرے تو کلمہ طیبہ زبانی اردو ترجمہ کے ساتھ اور دین کی بنیادی باتیں سکھانی ہے، پھر اشیاء کے نام اس کو بتائے جائیں گے، پھران کی خاصیتیں اور کیفیات جیسے پانی پیاس بجھاتا ہے، آگ جلاتی ہے، کرسی پر بیٹھتے ہیں، وغیرہ۔ پھر وہ لکھنا سیکھے گا ۔ جس میں سب سے پہلے وہ رنگ بھرنا سیکھے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے نام لکھے گئے ، میں رنگ بھرے ۔ پھر اشیا کے نام میں رنگ بھرنا سکھائیے۔ پھراردو عربی اور انگلش زبان کے حروف لکھے اورسمجھے۔
۔ یہ کام چلتے پھرتے بھی ممکن ہو، لیکن ایک بات کا خیال رکھیں آپ نے تمام دن میں یہ کام ۳ سے ۴ مرتبہ دہرانا ہے۔ اور جب آپ کا بچہ تنگ کرے تو سورہ فلق ، سورہ ناس یا مسنون دعائوں کا اہتمام کیجے، ان شاء اللہ مسئلہ حل ہو گا۔ اب اگر بچہ پڑھ رہا ہے اور سنا رہا ہے، تو ساتھ ساتھ آپ نے حوصلہ افزائی کرنی ہے۔ ماشاء اللہ ۔ بارک اللہ کے الفاظ کے ساتھ، یہ کام ایک نشست میں ۵ تا ۱۵ منٹ میں ہو جائے گا، اور پورے دن میں تقریبا ایک گھنٹہ یا ۲۰ منٹ لگے گے۔ اب اس کا فائدہ کیا ہو گا، جو بچہ اسکول میں چھ گھنٹے میں سیکھ کر آتا۔ وہ اس نے ۲۰ منٹ یا ۱ گھنٹہ میں سیکھ لیا۔ اور آپ کا بچہ تا حیات آپ سے جڑارہے گا، کیوں کہ آپ نے اس کی وہ تربیت کی ہے۔ جو مطلوب ہے۔ بچہ دنیا و آخرت میں کامیاب بھی ہو گا ان شاء اللہ مزید سبق آگے بتائوں گا۔
تجوید کے مطابق قرآن مجید پڑھنا فرض عین ہے -۔ علم نفسیات ۔ تعلیم و تربیت کی نگرانی خود کریں۔ گھر کا ماحول درست کر یں اور برے دوستوں سے دور رکھیں۔ نماز اور تھجد میں بچوں کے لیے قرآنی اور مسنون دعائیں مانگیںبہت ڈانٹ سے بچیں۔ نیک کاموں میں معاون بنیں اور نیکی کے اسباب مہیا فرمائیں۔ بچوں میں برابری فرمائیں
بچوں کے ساتھ نرمی اور شفقت کا معاملہ کریں ہوں کہ بہت زیادہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے سے بچے پر منفی اثرات پڑتے ہیں جس کی وجہ سے تعلیم و تربیت سے محروم ہونے کا اندیشہ ہے۔
نیک کام میں بچوں کی معاونت کریں اور بچے کے لیے نیک بننے کے اسباب مہیا کریں۔
تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان مساوات اور برابری کا معاملہ کریں ان میں کسی طرح کا فرق نہ کریں۔
بچوں کو موقع محل کی دعائیں اور ہر عمل کا سنت طریقہ سکھائیں۔
جب بچہ بولنا سیکھے تو سب سے پہلے اللہ کہنا سکھائیں اور اس کو کلمہ طیبہ یاد کرائیں۔
ماں باپ اپنے بچوں کو نماز سکھا ئیں ، نماز کے فضائل سمجھا ئیں اور جب بچہ سات سال کا ہو جائے تو نماز کا حکم کریں نماز پڑھنے پر حوصلہ افزائی کریں اور جب دس سال کا ہو جائے تو نماز نہ پڑھنے پر ماریں۔ اسی طرح بلوغت سے بہت پہلے بچوں کو روزہ رکھنے کا عادی بنائیں اسی طرح صدقہ دینے کی تربیت دیں۔
. ہر قسم کے گناہ سے خود بھی بچنے کی کوشش کریں ، اور گناہ کے آلات سے گھر کو پاک کریں۔ خصوصا موبائل کے استعمال پر نگرانی رکھیں ، بچیوں کے موبائل پر نامحرم لڑکوں کے میسج معاشرے کو کافی نقصان پہنچاتے ہیں۔ آج کل اہل باطل ایسے گیم بناتے ہیں جو بے حیائی اور والدین کی نا قدری سکھاتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو ہر چیز کا صحیح استعمال بتاتے رہیں اور غلط استعمال کے نقصان سمجھاتے رہیں۔ .بچوں سے روزانہ سبق سنیں اور ہر مہینے عمل سبق سن کر" دستخط سر پرست" کے خانے میں دستخط کریں۔اور حوصلہ افزائی بھی کریں۔
بچوں کی تربیت کے لیے کتاب کے آخر میں اعمال چارٹ دیا گیا ہے، اسے اہتمام سے پر کریں۔